Ottó Titusz Bláthy |
Ottó Titusz Bláthy was born on August 11, 1860, in the Hungarian town of Tata, And He died in Budapest, Hungary, on September 26, 1939, at the age of 79.
Bláthy completed her education in her hometown of Tata and the Austrian capital Vienna, Where he obtained a diploma in machinery in 1882 and at the same time took a job in a machinery workshop set up by the Hungarian Railway during the three-years period from 1881 to 1883.
Later, on July 1, 1883, he was inspired by Károly Zipernowsky and took over in his team and while admitting that he did not learn anything about electrotechnics at university, he began to learn on his own and soon gained practical access to resizing magnetic coils using the Maxwell equation, Which was later published by Cape and Hopkins under the Hopkins Law during the one-year period of 1886 and 1887.
In 1883, based on his research, Bláthy redesigned his machines and improved their performance, Bláthy was the first inventor to investigate the problem of overheating of electric motors, and soon remove the problem of overheating
Looking at the secondary generator developed by Goulard and Gibbs at an exhibition in Turin, Italy in 1884, He started trying to make a better design and in the summer of the same year, based on the Faraday law, With the help of Miksa Déri conducted some important experiments at the Gunz factory. In the fall, the three engineers from the Gunz factory determined that earlier invented open core transformers not performing well, The following year, in 1885, Bláthy developed a transformer based on experiments and research, which was later exhibited in Budapest.
Later, in 1886, Bláthy travelled to the United States Of America, where he determined that the parameters of the coils in the machines were being developed according to experimentally established charts, and soon he Presented the solution to the factory engineers but he did not stay long in the United States
According to Italian physicist and engineer Galileo Ferraris, the Italian government ordered the manufacture of power transformers for Rome, Italy, It was later installed in October 1886. Bláthy later developed a 5,000-watt power plant for the Italian town of Tivoli, which consisted of six water mills, and it was the first plant in history to be able to store so much electricity.
Later, in 1889, the Gunz Company presented an alternative current kilowatt-hour meter at the Frankfurt Fair, which was based on Bláthy inventions and experiments.
(In order to increase the knowledge of our esteemed readers, we would like to point out that in addition to scientific works, Bláthy has made a name for himself in many important works, one of which is the publication of a book on the game of chess published with the name of "Chase Problems".)
Thanks for joining the blog- Syed Murtaza Hassan.
IN URDU
اوٹو ٹائٹز بلیٹی |
اوٹو ٹائٹز بلیٹی 11 آگست سنہ 1860ء میں ہنگری کے ایک قصبہ ٹاٹا میں پیدا ہوئے اور ہنگری کے مشہور شہر بڈاپسٹ میں 26 ستمبر سنہ 1939ء کو 79 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔
بلیٹی نے اپنی تعلیم اپنے آبائی قصبہ ٹاٹا اور آسٹریا کے شہر ویانا سے مکمل کی جہاں سنہ 1882ء میں مشینری میں ڈپلومہ حاصل کیا اور اسی دوران سنہ 1881ء سے 1883ء کے تین سالہ دور کے دوران ہنگرین ریلوے کے قائم کردہ مشینری ورکشاپ میں ملازمت اختیار کی
بعدازاں 01 جولائی سنہ 1883ء میں کرولی زپرنوسکی سے متاثر ہوتے ہوئے اُن کی ٹیم میں شمالیت اختیار کی اور اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دوران تعلیم اس نے یونیورسٹی میں الیکٹرو ٹیکنکس سے متعلق کچھ نہیں سکھا خود سے سکھنا شروع کردیا اور جلد ہی میکسول ایکویشن کو استعمال کرتے ہوئے مقناظیسی کوائل کو نئی جسامت دینے میں عملی رسائی حاصل کی جسے بعدازاں کیپ اور ہوپکسن نے ہوپکسن قاںون کے نام سے سنہ 1886ء اور 1887ء کے ایک سالہ دور کے دوران شائع کیا۔
سنہ 1883ء میں بلیٹی نے اپنی اسی تحیقیق کی بنیاد پر اپنی مشینوں کو دوبارہ تیار کرتے ہوتے اُن کی کارکردگی بہتر بنائی بلیٹی وہ پہلے موجد تھے جنہوں نے برقی موٹروں کی زائد حرارت کی پریشانی پر تحقیقات کا آغاز کیا اور جلد ہی زائد حرارت کی پریشاںی کو دور کیا
بعدازاں سنہ 1884ء میں اٹلی کے شہر ٹورین میں منعقد ہونے والی نمائش میں گولارڈ اور گیبس کے تیار کردہ سکینڈری جنریٹر کو دیکھتے ہوئے اُس سے بہتر ڈزائن بنانے کی کوششوں کا آغاز کیا اور اسی سال موسم گرما میں فراڈے کی تحقیقات کی بنیاد پر میکسا ڈیری کی مدد سے گینز فیکٹری میں چند اہم تجربات کیئے اسی دوران موسم خزاں میں گینز فیکٹری سے تعلق رکھنے والے تینوں انجینروں نے اس بات کا تعین کیا اب تک ایجاد ہونے والے ٹرانسفارمر زیادہ بہتر کارکردگی کے حامل نہیں ہیں بعدازاں اگلے ہی سال سنہ 1885ء میں انہیں تجربات اور تحقیقات کی بنیاد پر ٹرانسفارمر تیار کیا جسے بعدازاں بڈاپسٹ میں نمائش کے لئے پیش کیا گیا۔
بعدازاں سنہ 1886ء میں بلیٹی نے امریکہ کا سفر کیا جہاں اُس نے اس بات کا تعین کیا کہ مشینوں میں موجود کوائلز کے پیرامیٹرز تجرباتی طور پر قائم چارٹز کے تحت تیار کئے جارہے ہیں اور جلد ہی اس مسئلے کے حل کو پیش کرتے ہوئے فیکٹری کے انجینروں سے داد وصول کی لیکن بلیٹی نے امریکہ میں زیادہ لمبے عرصہ قیام نہ کیا
اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہرطبیعات اور انجینر گیلیلیو فیراریس کی رائے کے مطابق اطالوی سرکار نے اٹلی کے شہر روم کے ٖلئے پاور ٹرانسفارمروں کی تیاری کا حکم دیا جسے بعدازاں اکتوبر سنہ 1886ء میں نصب کیا گیا بعدازاں بلیٹی نے اٹلی کے قصبہ ٹیوولی کے ٖٖلئے 5000 واٹ کی طاقت کا حامل, چھ عدد پانی کی چکیوں پر مشتمل پاور پلانٹ تیار کیا اور یہ تارِیخ کا پہلا ایسا پلانٹ تھا جو اتںی زیادہ مقدار میں بجلی کو محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
بعدازاں سنہ 1889ء میں گینز کمپنی کی جانب سے فرینکفورٹ میلہ میں الٹرنیٹو کرنٹ کلوواٹ ہاور میٹر پیش کئے گئے جسے بلیٹی کی ایجادات اور تجربات کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا۔
یہاں ہم اپنے معزز قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے یہ بتاتے چلیں کہ سائنسی کاموں کے علاوہ بھی بلیٹی نے کئی اہم کاموں میں اپنا نام پیدا کیا جس میں سے ایک اہم کام شطرنج کے کھیل سے متعلق کتاب کی اشاعت بھی ہے جسے چیس پربلم کے نام سے شائع کیا گیا
بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ، سید مرتعظی حسن
0 Comments